ریونت ریڈی کی حکومت سے تلنگانہ میں مسلم برادری کی ناراضگی

  • Home
  • ریونت ریڈی کی حکومت سے تلنگانہ میں مسلم برادری کی ناراضگی
Revanth Reddy

ریونت ریڈی کی حکومت سے تلنگانہ میں مسلم برادری کی ناراضگی

ریونت ریڈی کی حکومت سے تلنگانہ میں مسلم برادری کی ناراضگی مختلف نامکمل توقعات اور خدشات کی وجہ سے ہے۔ ایک بنیادی مسئلہ حکومت کے فیصلوں میں مسلم رہنماؤں کی مناسب نمائندگی اور شمولیت کی کمی ہے۔

ریونت ریڈی، جو دسمبر 2023 میں تلنگانہ کے وزیر اعلیٰ بنے، پر یہ تنقید کی جا رہی ہے کہ وہ مسلم برادری کے مسائل کو حل کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ اگرچہ انہوں نے تمام برادریوں کی فلاح و بہبود کے لیے کام کرنے کا وعدہ کیا تھا، لیکن بہت سے مسلمان محسوس کرتے ہیں کہ ان کے مسائل کو نظرانداز کیا جا رہا ہے۔

نمائندگی کی کمی

مسلم برادری کی سب سے بڑی شکایات میں سے ایک حکومت میں ان کی کمزور نمائندگی ہے۔ حالانکہ تلنگانہ میں مسلمانوں کی ایک بڑی آبادی ہے، لیکن ان کا ماننا ہے کہ انہیں حکومت اور کلیدی فیصلوں میں مناسب جگہ نہیں دی گئی۔

وعدوں کی تکمیل نہ ہونا

ایک اور مسئلہ وہ وعدے ہیں جو ریونت ریڈی نے اپنی انتخابی مہم کے دوران کیے تھے، لیکن پورے نہیں کیے۔ بہت سے مسلمانوں کو امید تھی کہ وہ ان کے دیرینہ مسائل جیسے تعلیم، روزگار اور سماجی فلاح و بہبود پر توجہ دیں گے، لیکن انہیں محسوس ہوتا ہے کہ ان وعدوں پر عمل نہیں کیا گیا۔

معاشی بااختیاری

مسلم برادری اپنی معاشی ترقی کو لے کر بھی فکرمند ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ وہ اقتصادی ترقی میں پیچھے رہ گئے ہیں اور حکومت نے ان کی اقتصادی ترقی کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے۔

سماجی انصاف

سماجی انصاف بھی ایک اہم مسئلہ ہے جس پر مسلم برادری حکومت کی کارکردگی سے ناخوش ہے۔ وہ اس بات پر تشویش کا اظہار کرتے ہیں کہ مسلمانوں کے ساتھ مختلف شعبوں میں امتیازی سلوک کیا جا رہا ہے اور حکومت اس کے سدباب میں ناکام رہی ہے۔

آگے کا راستہ

مسلم برادری کے خدشات کو دور کرنے کے لیے، ریونت ریڈی کی حکومت کو درج ذیل اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے:

نمائندگی میں اضافہ: حکومت کو یہ یقینی بنانا چاہیے کہ مسلمانوں کو اہم فیصلوں میں مناسب نمائندگی دی جائے۔

وعدوں کی تکمیل: حکومت کو اپنے انتخابی وعدے پورے کرنے چاہئیں، خاص طور پر تعلیم، روزگار اور سماجی بہبود کے حوالے سے۔

معاشی بااختیاری کا فروغ: حکومت کو ایسی پالیسیاں اور پروگرام متعارف کرانے چاہئیں جو مسلمانوں کی معاشی ترقی میں معاون ثابت ہوں، جیسے تعلیم، ہنر کی تربیت اور روزگار کے مواقع فراہم کرنا۔

سماجی انصاف کی فراہمی: حکومت کو اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ مسلمانوں کے ساتھ عزت و احترام سے پیش آیا جائے اور انہیں سماجی انصاف حاصل ہو۔

نتیجہ

ریونت ریڈی کی حکومت سے مسلم برادری کی ناراضگی ایک پیچیدہ مسئلہ ہے جس کے حل کے لیے جامع حکمت عملی کی ضرورت ہے۔ حکومت اگر نمائندگی بڑھائے، وعدے پورے کرے، معاشی بااختیاری کو فروغ دے اور سماجی انصاف یقینی بنائے تو وہ مسلمانوں کے خدشات کو دور کر سکتی ہے اور ایک زیادہ جامع اور مساوی معاشرے کی تشکیل میں اپنا کردار ادا کر سکتی ہے۔

  • Share

admin

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *