آل انڈیا مہیلا امپاورمنٹ پارٹی مہاراشٹر کی سرزمین پر تیزی سے ابھرنے والی تحریک

  • Home
  • آل انڈیا مہیلا امپاورمنٹ پارٹی مہاراشٹر کی سرزمین پر تیزی سے ابھرنے والی تحریک
MEP-AIMEP

آل انڈیا مہیلا امپاورمنٹ پارٹی مہاراشٹر کی سرزمین پر تیزی سے ابھرنے والی تحریک


نئی دہلی ( پریس ریلیز/ مطیع الرحمن عزیز)آل انڈیا مہیلا امپاورمنٹ پارٹی ملک کے تمام صوبوں سمیت خصوصا مہاراشٹر کی سرزمین پر تیزی سے ابھرنے والی تحریک بن کر سامنے آ چکی ہے۔ عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ کی قیادت میں خواتین کے ساتھ مل کر انسانیت کے لئے انصاف کی آواز لے کر آگے آنے والی پارٹی ایک دن ملک کے چپے چپے پر چھا جائے گی، اور ملک کے پرامن باشندوں کے ساتھ مل کر ایماندار لیڈران کے ساتھ ملک سے بدعنوانی اور مذہبی عصبیت کا خاتمہ کرے گی۔ ملک میں حب الوطنی و بھائی چارہ کی آب وہوا عام ہو گی۔ اور فرقہ وارانہ زہر آلود ہوا کو ختم کرکے ملک میں ترقی کی فضا قائم ہو گی۔ اور ہمیں یقین ہے کہ بہت کم عرصہ میں ہماری پارٹی کی بانیہ اور خواتین کی آواز کو ایوان بالا تک لے جانے والی قائد ہندستان کی وزیر اعظم بن کر ملک کے گھر گھر میں تعلیم، روزگار اور صحت و خوشحالی کا ذریعہ بنیں گی۔ ان خیالات کا اظہار مہاراشٹر ریاستی صدر سنیتا تاپسندیہ جی نے اپنے جاری ایک بیان میں کیا۔ واضح رہے کہ مہاراشٹر آل انڈیا مہیلا امپاورمنٹ پارٹی کے چوٹی لیڈران و عہدیداران سے ملاقات کے بعد عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ نے اپنے کارکنان کو ملک میں روزگار تعلیم اور صحت کے لئے کام کرنے تلقین کررہی تھیں۔
ان باتوں کی معلومات مطیع الرحمن عزیز نے ایک پریس ریلیز میں دی ہے۔ تفصیل کے طور پر بتائے ہوئے مطیع الرحمن عزیز نے کہا کہ کل ہند صدر عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ نے مہاراشٹر کے تمام آل انڈیا مہیلا امپاور منٹ پارٹی کے عہدیداران سے ملاقات کی اور ریاست میں پارٹی کی تحریکات کے بارے میں تفصیلی جانکاری حاصل کی۔ اور عہدیداران کو خطاب کرتے ہوئے عوام کے درمیان بھائی چارہ اور محبت کی بات زیادہ سے زیادہ عام کرنے کی بات کہی۔ تعلیم، صحت اور روزگار ہی ملک بھارت کے لئے زندگی بخش ہو گی۔ اس کے بغیر ملک میں ترقی ممکن نہیں ہے۔ ملک کے تمام ایمانداران لیڈران سے پارٹی میں شمولیت اور حمایت کی اپیل کریں۔ کوشش کریں کہ عوام جو کہ اپنے حقوق کے لئے بیدار نہیں ہیں ان کو ہر اس کام کی طرف رہنمائی کی جائے جس کے ذریعہ ان کے بچوں اور بڑوں کو دوا اور تعلیم اور روزگار مہیا ہو۔ ہمارے ملک بھارت میں سرکاری سہولیات کا بہتات ہے۔ لیکن مکمل معلومات نہ ہونے کے سبب مستحق افراد اس کا فائدہ نہیں اٹھا پاتے۔ نتیجہ کے طور پر ہر سرکاری سہولیت کا مزہ بدعنوان لیڈران اور افسران مل کر اٹھاتے ہیں۔
عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ نے بتایا کہ خواتین کے معاملات ہوں یا بچوں کی تعلیم کے ۔ ہر ایک کو اس بات کا حق دیا گیا ہے کہ ملک کے عوام اس سے مستفید ہوں۔ لیکن معلومات نہ ہونے کے سبب سرکاری وسائل سے عوام فائدہ نہیں اٹھا پاتے۔ جب کہ درخواست دینے کی محض ضرورتی ہوتی ہے۔ اگر کسی بھی ریاست یا شہر کا یتیم بچہ ہو یا بیوہ خاتون یا عمر دراز شخص۔ ایسے لوگوں کے لئے سرکاری خزانے سے سیکڑوں طرح کی اسکیمیں چلائی جاتی ہیں۔ اگر عوام کو اس بات کی معلومات ہوگی تو اس کا فائدہ اٹھائیں گے۔ بچوں کے لئے درجنوں قسم کے اسکالر شپ سرکاری طور پر جاری ہیں۔ لیکن بچوں کے سرپرستوں کو اس بات کا علم نہیں ہوتا۔ جس کے سبب والدین اپنے ہونہار بچوں کو پڑھانے کی خواہش تو رکھتے ہیں لیکن نہیں پڑھا پاتے اور نتیجہ کے طور پر بچوں کو مزدوری کے دہانے پر ڈھکیل دیا جاتا ہے۔ اسی طرح سے بچیوں کی شادی کے لئے ملک بھر کی تمام ریاستوں میں اسکیم نافذ ہے۔ لیکن لیڈران اور افسران کی ملی بھگت سے عوام کے بھولے پن کا فائدہ اٹھا کر آپس میں تقسیم کرکے کھا جاتے ہیں، اور عوام تک وہ سارے اسکیم نہیں پہنچ پاتے جس کو سرکاروں نے بنایا ہوتا ہے۔ لہذا ہماری پارٹی کے میدان میں اترنے کے بہت سے مقاصد میں سے ایک مقصد یہ بھی ہے کہ عوام کو گلی کوچے اور محلوں سے نکال کر بیدار بنا کر انہیں ان تمام سہولیات کا فائدہ پہنچایا جائے جو سرکاری طور پر عوام کے لئے نافذ کیا گیا ہے۔
عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ نے کہا کہ طلبا و طالبات کے لئے اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کی خاطر سرکاری طور پر بے شمار سہولیات ہیں۔ کالج ، اسکول اور مدرسے ہیں۔ ٹریننگ سینٹر جگہ جگہ پر سرکاری طور پر الاٹ کئے گئے ہیں۔ لیکن عوامی معلومات کے فقدان کے سبب مرکز سے لے کر ریاستی شہر اور قصبے تک بدعنوانی کے بھینٹ چڑھا دیا جاتا ہے، نتیجہ کے طور پر وہ بچیاں جو سلائی کڑائی اور کمپیوٹر ٹرینگ و دیگر اقسام کے ہنر کو سیکھنے کی خواہش مند ہوتی ہیں وہ اس سے فیضیاب نہیں ہو پاتیں۔ اسی طرح سے وہ عمر رسیدہ مردو خواتین جو ساٹھ سال سے زیادہ ہیں ان کے لئے پنشن دینے کا اسکیم ہے۔ لیکن بد قسمتی سے اس میں بھی بدعنوانی کے سبب استفادہ نہیں ہو پاتا۔ ملک کے گاﺅں اور دیہاتوں میں راشن اور اناج کے تقسیم کی بھی یہی حالت زار دیکھی جا رہی ہے۔ مقامی بنئے اور لالالوگوں کے انگوٹھے کے نشان 

  • Share

admin

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *