اسرائیل حماس جنگ

  • Home
  • اسرائیل حماس جنگ

اسرائیل حماس جنگ

چین اور امریکہ کے وزرائے خارجہ کے درمیان فون پر بات چیت ہوئی ہے. اسرائیل حماس جنگ: چین اور امریکہ کے وزرائے خارجہ کے درمیان فون پر کیا ہوا؟۔ چین کے وزیر خارجہ وانگ یی اور امریکی وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن نے یہ بات چیت اسرائیل اور حماس جنگ کے تناظر میں کی اور جنگ روکنے کی ضرورت پر اتفاق کیا۔

امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق، “دونوں رہنماؤں کے درمیان ہونے والی بات چیت میں، بلنکن نے ‘تمام فریقین کو تنازعات کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے کام کرنے’ کی ضرورت کا اعادہ کیا”۔

ساتھ ہی چین کا کہنا ہے کہ وزیر خارجہ وانگ یی نے اس بات پر زور دیا ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری تنازع میں “پہلی ترجیح فائرنگ بند کرنا اور جنگ کو جلد از جلد ختم کرنا ہے۔”

خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق وانگ یی نے کہا کہ چین اس جنگ کے خاتمے کے لیے تمام فریقوں کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہے، انھوں نے دو ریاستی حل پر بھی زور دیا۔

کشمیری نژاد کرسٹل کول امریکی پارلیمنٹ کا الیکشن لڑیں گی۔

کشمیری نژاد بھارتی نژاد امریکی خاتون کرسٹل کول نے 2024 کے امریکی پارلیمنٹ کے انتخابات میں حصہ لینے کا اعلان کیا ہے۔ وہ ورجینیا ضلع سے کانگریس کی نمائندہ کے طور پر الیکشن لڑیں گی۔کرسٹل کول خارجہ پالیسی اور قومی سلامتی کی ماہر ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ انتخابات میں وہ عوامی تحفظ، تعلیم اور صحت کی دیکھ بھال جیسے بنیادی مسائل پر توجہ دیں گی۔

اگر کول انتخاب جیت جاتے ہیں تو وہ کانگریس کی رکن پرمیلا جے پال کے بعد ایوان نمائندگان میں منتخب ہونے والی دوسری ہندوستانی نژاد امریکی خاتون ہوں گی۔کول کو ہندی، پنجابی، دری، اردو اور عربی سمیت آٹھ زبانوں پر عبور حاصل ہے۔ وہ کانگریس کے لیے انتخاب لڑنے والی کشمیری نژاد پہلی خاتون ہیں، انھوں نے بتایا ہے کہ نوجوانی میں وہ اکثر اپنے والد سے کشمیر کی جدوجہد کی کہانیاں سنا کرتی تھیں۔

خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق، انہوں نے کہا، ’’یہ وہی وقت تھا جب میرے والد مجھے کشمیر میں کشیدگی کے بارے میں بتایا کرتے تھے۔ مجھے کشمیر کے بارے میں مزید جاننے میں بہت دلچسپی تھی۔ میں نے وہاں کی جدوجہد کو سمجھنے پر اپنی توجہ مرکوز کرنے کا فیصلہ کیا۔

یہ یورپی ملک چین کے اہم ترین منصوبے سے پیچھے ہٹ گیا۔

اٹلی نے چین کے سب سے اہم بیلٹ اینڈ روڈ پروجیکٹ (بی آر آئی) سے باضابطہ طور پر دستبرداری اختیار کر لی ہے۔خبر رساں ایجنسی رائٹرز اور اے ایف پی نے بتایا ہے کہ اٹلی نے چین کو ایک خط کے ذریعے اس بارے میں آگاہ کر دیا ہے۔

اٹلی چار سال پہلے چین کے اس منصوبے میں شامل ہوا تھا۔ ایسا کرنے والا یہ واحد اور پہلا مغربی ملک تھا لیکن اس سال جولائی میں ملک کے وزیر دفاع گیڈو کروسیٹو نے اسے جلد بازی اور تباہ کن فیصلہ قرار دیا۔

تب وزیر دفاع نے یہ کہنے کی وجہ بھی بتائی تھی۔ انہوں نے کہا تھا کہ اس فیصلے سے ملکی برآمدات میں اضافہ نہیں ہوا۔ اس کا مطلب ہے کہ اس منصوبے سے اٹلی کو کوئی فائدہ نہیں ہوا، خیال کیا جا رہا ہے کہ اٹلی کے اس فیصلے سے چین کے ساتھ تعلقات متاثر ہو سکتے ہیں۔

  • Share

admin

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *