دنیا کے سنجیدہ لوگ دوبارہ اسلامی قانون کے تعلق سے غور کرنا چاہتے ہیں

  • Home
  • دنیا کے سنجیدہ لوگ دوبارہ اسلامی قانون کے تعلق سے غور کرنا چاہتے ہیں
Dr Syed Habeeb Imam Quadri

دنیا کے سنجیدہ لوگ دوبارہ اسلامی قانون کے تعلق سے غور کرنا چاہتے ہیں

شہادت کی بزم سے اسلامی نظام کی صداقت روشن ہوئی:ڈاکٹرسیدحبیب امام قادری

حیدرآباد: دائی قوانین اور شریعتِ نبوی ﷺ سے انحراف کا پہلا سانحہ یزیدی دور میں پیش آیا۔ رسول اللہ ﷺ کے عظیم نظام اور خلفائے اربعہ کے نظامِ خلافت کو نظر انداز کر کے یزید نے شاہانِ قیصر و کسریٰ کے طرزِ حکومت و آمریت کو رواج دیا۔ جن باتوں کو اسلام نے ممنوع قرار دیا تھا؛ رسول اللہ ﷺ نے جن برائیوں کا خاتمہ فرما کر اسلام کا پاکیزہ نظام دُنیا کو عطا کیا تھا؛ انھیں یزید اقتدار کے نشے میں رائج کر رہا تھا۔ آمریت کا ظالمانہ نظام اسلام کے منصفانہ نظام سے متصادم تھا۔امام حسین رضی اللہ عنہ نے نظامِ شریعت کے تحفظ کے لیے یزیدی نظام کی کھلی تردید فرمائی۔ جس کے نتیجے میں یزیدی قوت نے جور و ستم کا مظاہرہ کیا۔ اور نواسۂ رسول حضرت امام حسین اور ان کے رفقا کو جامِ شہادت نوش کرنا پڑا۔ بہر کیف! اس شہادت کی بزم سے اسلامی نظام کی صداقت روشن ہوئی۔ نظامِ آمریت کی فرسودگی ظاہر ہوئی۔یہ درس ملا کہ شریعت اسلامی کے مقابل کسی بھی باطل نظام کو قبول نہ کیا جائے۔ بلکہ اسے مسترد کر دیا جائے۔ جو ظالم! نظامِ شریعت میں تبدیلی کی کوشش کرے؛ اس کے ظالمانہ پنجوں کو مروڑ دیا جائے۔ مصالحت کے بجائے منصفانہ تقاضوں کو مکمل کیا جائے۔ شریعت کی حفاظت کے لیے جاں نثاری کی فضا قائم کی جائے۔ان خیالات کااظہارڈاکٹرسیدحبیب امام قادری نے مسجدانجمن خادم المسلمین کاچی گوڑہ میں سہ روزہ اجتماع بعنوان’’تحفظِ شریعت اور پیغامِ کربلا کی عصری معنویت‘‘ سے خطاب کررہے تھے۔ انہوں نے کہاکہ امام حسین رضی اللہ عنہ نے مصالحت پر اصول کو ترجیح دی۔ ہمیں بھی اصولوں کی بالادستی قائم کرنی ہو گی۔ اور مساجد کو سجدوں سے آباد کرتے ہوئے ان کے تحفظ و بقا کی راہ ہموار کرنے کی ضرورت ہے۔ ہماری کتنی مساجد وہ ہیں جو غیر آباد ہیں۔ انھیں پانچ وقت نمازوں اذانوں سے آباد کرنا ہوگا۔ نمازوں کی پابندی کا جو درس کربلا سے ملا ہے اس پرمساجد کے تحفظ اور ہماری قومی ترقی و روحانی عروج کا بھی انحصار ہے۔ڈاکٹرسیدحبیب امام قادری نے پرزوراندازمیں کہاکہ ہندوستان کے مسلم علمائے اکرام اور مسلمانوں کوچاہے کہ وہ حکومت ہند سے مسلم پرسنل لا سے متعلق بات نہیں کرنی چاہئے بلکہ ان کامطالعہ ہوناچاہے کہ وہ مکمل اسلامی لا ہندوستان میں قائم کریں۔اسلامی قانونین میں انسانیت کی بقا ہے۔ وطن عزیز میں آزادی کے بعد عملی زندگی کو اسلامی حوالوں سے مزین کرنے کی ضرورت‘ اہمیت اور افادیت کا دائرہ ہر آنے والے وقت اور دن کے ساتھ وسیع سے وسیع تر ہوتا جا رہا ہے۔ڈاکٹرسیدحبیب امام قادری نے کہاکہ آج دنیا کے سنجیدہ لوگ دوبارہ اسلامی قانون کے تعلق سے غور کرنا چاہتے ہیں، مگر کچھ ہمارے اپنوں کی نادانی اور کچھ غیروں کی عیاری کہ یہ بات صرف نظر یہ و تفکیر کی حد تک رہ جاتی ہے کوئی عملی صورت نہیں بن پاتی، ان حالات میں ہمارے ذہین اور مخلص لوگوں کو اس موضوع پر کام کرنے کی سخت ضرورت ہے، ادھر چند دہائیوں سے اسلامی علوم پر کام کرنے والوں میں یہ رجحان بڑھا ہے اوراس سلسلے کی بعض کاوشیں بھی سامنے آئی ہیں لیکن ابھی اس پرکوئی بہت بڑا کام نہیں ہوسکا ہے اورنہ اس کے لئے ہمارے یہاں کوئی خاص تیاری نظرآتی ہے چونکہ اس میدان میں آمدنی کم اور محنت زیادہ ہے اس لئے آرام پسند طبیعتیں اس کے لئے آمادہ نظر نہیں آتیں اورہر انسان مادہ اور سستی ترقی کی طرف بھاگتا نظر آتا ہے بلکہ المیہ یہ ہے کہ اس سلسلے کی جو بعض چیزیں آئی ہیں ان کو پڑھنے تک کو تیار نہیں ہیں، یہ بہت زیادہ اندیشہ کی بات ہے۔اس سہ روزہ اجتماع کی سرپرستی جناب سیدشمس الدین قادری صدرانجمن خادم المسلمین کاچی گوڑہ ‘سکریٹری جناب سیدسیف الدین قادری کررہے تھے۔ کنوینر محمداکرام الدین المعروف مرتضیٰ پاشاہ نائب صدرکے علاوہ کثیرتعدادمیں عوام نے شرکت کی۔

  • Share

admin

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *