تلنگانہ میں 10L بوگس ووٹوں کو حذف کیا گیا
- Home
- تلنگانہ میں 10L بوگس ووٹوں کو حذف کیا گیا
تلنگانہ میں 10L بوگس ووٹوں کو حذف کیا گیا
حیدرآباد میں 50% بوگس ووٹس کی نشانہ دہی کی گئی
تلنگانہ میں حذف کیے گئے 10 لاکھ بوگس ووٹروں میں سے نصف سے زیادہ گریٹر حیدرآباد اور اس کے آس پاس کے حلقوں سے ہیں۔ قطب اللہ پور، سیریلنگمپلی اور ایل بی نگر اسمبلی حلقوں میں سب سے زیادہ ڈپلیکیٹ ووٹ پائے گئے ہیں۔ تلنگانہ میں تقریباً 10 لاکھ بوگس ووٹروں کو ختم کیا گیا ہے۔ ان میں سے 50,000 قطب اللہ پور کے تھے۔ الیکشن کمیشن آف انڈیا (ای سی آئی) کے مطابق حیدرآباد، رنگاریڈی، میڈچل-ملکاجگیری، کریم نگر اور نظام آباد اربن میں ڈپلیکیٹ ووٹروں کی سب سے زیادہ تعداد پائی گئی۔
تلنگانہ کے چیف الیکٹورل آفیسر وکاس راج نے کہا: انتخابی فہرست سے اندراجات کو حذف کرنے کی تین بنیادیں ہیں۔ ایک سے زیادہ اندراجات ایک سے زیادہ ملتے جلتےاندراجات / آبادیاتی ایک جیسے اندراجات ہیں جو نظام کے ذریعہ تیار کی گئی ہیں یا افراد، افسران اور سیاسی جماعتوں کے ذریعہ رپورٹ کی گئی ہیں۔ ان معاملات میں، انتخاب کرنے والے کا نام، رشتہ دار کا نام اور قسم، عمر، جنس اور پتہ ایک ہی ہیں یا ایک اندراج مختلف ہے۔
“شفٹڈ الیکٹر وہ معاملات ہوتے ہیں جہاں ایک ووٹر فارم-8 کے ذریعے رہائش کی تبدیلی/پتہ کی تبدیلی کے لیے درخواست دیتا ہے، نئے ERO کے ذریعے نئی جگہ پر اضافہ کرنے اور پچھلے ERO کے ذریعے رجسٹریشن کی پچھلی جگہ سے ناموں کو بیک وقت حذف کرنے کے لیے ہیں۔ ووٹ ڈالنے کرنے والے کے پتہ پر رہنے والے نہ ہونے کی اطلاع کسی بھی ذریعہ سے آ سکتی ہے، بشمول فارم-7 کے بھی۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے ڈپلیکیٹ ووٹوں کو حذف کرنے پر مناسب طریقہ کار پر عمل کیا ہے، وکاس راج نے شفٹ شدہ ووٹروں کو ہٹانے سے متعلق ECI سرکلر کی جانچ کی اور متعلقہ فارموں کو موثر طریقے سے نمٹانے پر تبادلہ خیال کیا۔ میٹنگ میں ناموں اور پتوں میں تصحیح سے متعلق مسائل پر بھی توجہ دی گئی، جس کا مقصد درستگی اور رسائی کو یقینی بنانا تھا۔
یاد رہے کانگریس اور بھارتیہ جنتا پارٹی بوگس ووٹرز کے لئے کل ہند مجلس اتحاد المسلمین کو نشانہ بنایا کرتی تھی پر اب جب الیکشن کمیشن نے تفصیلات بیان کی ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مسلم علاقوں میں بوگس ووٹرز کی تعداد نہیں ہے اور پرانے شہر کے حلقے جات اس فہرست میں نہیں ہیں اس سے انکشاف ہوگیا ہے کہ کانگریس اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے دعوے بےبنیاد ہیں۔ ریاست میں دسمبر میں انتخابات ہونے ہیں اور اکتوبر تک اعلان ہونے کے چانسز ہیں۔
ریاست میں بھارتیہ رشترا سمیتی، کانگریس، بھارتیہ جنتا پارٹی اور کل ہند مجلس اتحاد المسلمین پورا زور لگا رہی ہے اس بار انتخابات کے نتائج اُن کے حق میں آئیں پر یہ تو آنیوالا وقت ہی بتائے گا کہ کس سیاسی جماعت پر عوام کا اعتماد تھا۔
- Share