کیا ملک کو ون نیشن ون الیکشن کی ضرورت ہے ؟ One Nation One Election

  • Home
  • کیا ملک کو ون نیشن ون الیکشن کی ضرورت ہے ؟ One Nation One Election
کیا ملک کو ون نیشن ون الیکشن کی ضرورت ہے؟

کیا ملک کو ون نیشن ون الیکشن کی ضرورت ہے ؟ One Nation One Election

عام آدمی کے ذہنوں میں ایک سوال اجاگر ہو رہا ہے کیا ملک کو ون نیشن ون الیکشن کی ضرورت ہے؟ مودی حکومت ہر دوسرے دن ملک میں ایک نئی حل چل پیدا کر دیتی ہے جس میں قابل ذکر ہے ون نیشن ون الیکشن اور بھارت با مقابلہ انڈیا، عوام مہنگائی اور غریبی سے پریشان ہے پر مرکزی حکومت کے ایجنڈے کُچھ اور ہیں۔ آئے ایک تفصیلی جائزہ لیتے ہیں ون نیشن ون الیکشن پر جو مودی حکومت اس ملک میں لانا چاہتی ہے۔

ایک ملک، ایک الیکشن’ کا جائزہ لینے اور اس سلسلے میں سفارشات پیش کرنے کیلئے سابق صدر رام ناتھ کووند کی سربراہی میں تشکیل دی گئی اعلیٰ سطحی کمیٹی کی پہلی میٹنگ بدھ کو نئی دہلی میں کووند کی رہائش گاہ پر منعقد ہوئی۔ حکومت نے لوک سبھا، ریاستی اسمبلیوں، میونسپلٹیوں اور پنچایتوں کے بیک وقت انتخابات کے معاملے پر غور کرنے اور جلد از جلد سفارشات دینے کے لیے کووند کی سربراہی میں آٹھ رکنی اعلیٰ سطحی کمیٹی کی تشکیل کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔

Watch Full Video Ravish Kumar On ONE NATION ONE ELECTION

وزارت قانون کے اعلیٰ افسران نے اتوار کو کووند سے ملاقات کی تھی اور یہ جاننا چاہتے تھے کہ وہ کمیٹی کے ساتھ ایجنڈے کو کیسے آگے بڑھیں گے۔ کووند کی قیادت میں تشکیل دی گئی کمیٹی ایک ساتھ الیکشن کرانے کے امکانات کا جائزہ لے گی اور سفارشات پیش کرے گی۔ یہ کمیٹی آئین، عوامی نمائندگی ایکٹ اور کسی بھی دوسرے قوانین اور قواعد کا جائزہ لے گی اور مخصوص ترامیم کی سفارش کرے گی جو کہ بیک وقت انتخابات کے انعقاد کے لئے ضروری ہوں گی۔

کمیٹی اس بات کا بھی جائزہ لے گی اور سفارش کرے گی کہ آیا آئین میں ترامیم کے لیے ریاستوں کی حمایت کی ضرورت ہوگی۔ کمیٹی معلق اسمبلی، تحریک عدم اعتماد یا پارٹی تبدیل کرنے یا بیک وقت انتخابات کی صورت میں اس طرح کے کسی اور واقعے جیسے منظرناموں کا بھی تجزیہ کرے گی اور ممکنہ حل تجویز کرے گی۔ ہندوستانی آئین کے چاپٹر نمبر پندرہ آرٹیکل 327 میں ساری تفصیلات موجود ہے کہ کس طرح پارلیمنٹ اگر چاہے تو یہ فیصلہ لے سکتی ہے۔

آئیے دوسرے کچھ نکتہ نظر پر بھی غور کرتے ہیں جیسے کہ مودی حکومت ایک ملک، ایک الیکشن’ کی سوچ رہی کیا وہ عوام کا ذہن بھٹکانے کی کوشش نہیں کر رہی ہے جیسے مہنگائی، بے روزگاری، تعلیم اور صحت کے معمولات ہیں۔
مودی حکومت کو چاہیے کہ ایک ملک، ایک الیکشن’ کے بجائے ون نیشن ون ایمپلائمنٹ، ون نیشن ون ایجوکیشن، ون نیشن ون ہیلتھ سیکٹر، ون نیشن ون ایمپاورمنٹ جیسے اسکیمز کو متعارف کرائے نا کہ ون نیشن ون الیکشن۔

عوام میں کیے ایک سوالات اس متعلق موضوع بحث ہیں اگر حکومت ون نیشن ون الیکشن کو قانونی شکل دے دیتی ہے تو پھر جب کبھی ریاستی یا مرکزی حکومتیں کسی بنا سے اختدار سے برطرف ہوجاتی ہیں تو اس قانون میں اس کا کیا حل ہوگا؟ جیسے واجپائی حکومت صرف تیرہ دن میں گر گئی تھی اور ریاستی سطح پر اور بھی مثالیں ہیں۔

کُل ملاکر یہ ایک پیچیدہ معاملہ ہے جس سے حکومت کو مشکلات کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے، حکومت کو چاہیے کہ ون نیشن ون الیکشن کے بجائے دوسرے مدوں پر توجہ مرکوز کرے اور ملک کو ترقی کی طرف لے جائیں، آج کی تاریخ میں اگر مشاہدہ کریں تو پتہ چلتا ہے ایک عام شہری انتخابی عمل اور اس میں حصہ لے نہیں سکتا کیونکہ انتخابات میں کروڑوں روپے امیدوار خرچ کر دیتے ہیں اور پھر پانچ سال اس سے زیادہ پیسہ لوٹ لیتے ہیں، حکومت کو چاہیے کہ ون نیشن ون الیکشن کے بجائے انتخابات میں دھاندلی اور انتخابات کے بعد جیتے ہوئے کارکنان کی خرید و فروخت کیسے روکی جائے اس پر ایکشن پلان تیار کرنا چاہیے اور انتخابات میں کروڑوں روپے جو خرچ ہوتے ہیں جس میں ووٹ کے بدلے نوٹ اور ووٹرز کو دوسرے سہولیات اور شراب پابندیاں عائد کرنی چاہئے تاکہ ملک میں صاف اور شفاف طریقے سے انتخابات ہو اور عوام میں جمہوریت کے اس تہوار میں اعتماد بحال ہو۔

  • Share

admin

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *