کانگریس ورکنگ کمیٹی (سی ڈبلیو سی) کی آج حیدرآباد میں میٹنگ کا آغاز
- Home
- کانگریس ورکنگ کمیٹی (سی ڈبلیو سی) کی آج حیدرآباد میں میٹنگ کا آغاز
کانگریس ورکنگ کمیٹی (سی ڈبلیو سی) کی آج حیدرآباد میں میٹنگ کا آغاز
حیدرآباد: پانچ ریاستوں میں ہونے والے اسمبلی انتخابات کی حکمت عملی کو حتمی شکل دینے کے لیے کانگریس ورکنگ کمیٹی (سی ڈبلیو سی) کی آج حیدرآباد میں میٹنگ کا آغاز ہو گیا ہے۔ عہدیداروں نے بتایا کہ حیدرآباد میں ہونے والی اہم میٹنگ کا مقصد انتخابی تلنگانہ میں پارٹی کی مہم کو بڑھانا ہے۔ کانگریس صدر ملکارجن کھرگے CWC میٹنگ کی صدارت کر رہے ہیں۔ ملکارجن کھرگے، سونیا گاندھی اور راہل گاندھی بھی وہاں ہوں گے۔ مسٹر کھرگے نے کہا کہ ان کی پارٹی نے ملک میں جمہوریت، سماجی انصاف، ترقی اور مساوات کے لیے جدوجہد کی ہے اور اسے نافذ کیا ہے اور اس کو آگےبڑھائیں گے۔ انہوں نے کہا، “ہمارے دیرینہ فلسفے کے مطابق، کانگریس ورکنگ کمیٹی پارٹی کو فتح کی طرف لے جانے کے لیے ایک جامع روڈ میپ تیار کرے گی۔” انہوں نے کہا کہ میٹنگ کی توجہ تنظیم کو مضبوط بنانے پر ہو گی اور آگے کی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ مسٹر کھرگے نے کانگریس کی سابق صدر سونیا گاندھی کا پیغام بھی شیئر کیا۔ 2014 میں آندھرا پردیش کی تقسیم کے بعد تلنگانہ ریاست کی تشکیل کا حوالہ دیتے ہوئے سونیا گاندھی نے کہا، “ہم نے تلنگانہ کی عوام سے ایک وعدہ کیا تھا، ہم نے اس وعدے کو پورا کیا ہے۔” اب ریاست کو سنہری ریاست بنانے کا وقت آگیا ہے۔ ترقی اور خوشحالی کا نیا دور شروع ہو گا۔ سونیا گاندھی نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ ’’کانگریس ورکنگ کمیٹی تلنگانہ اور ہمارے ملک کے تمام لوگوں کے احترام کے ساتھ ترقی کا ایک نیا باب لکھنے کے لیے تیار ہے۔ پارٹی کے جنرل سکریٹری کے سی وینوگوپال نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ مدھیہ پردیش، راجستھان میں کانگریس جیت کا پرچم لہرائے گی اور نفرت کی سیاست کو ہار کا سامنا کرناپڑےگا۔ چھتیس گڑھ میں عوام کانگریس کے ساتھ ہے اور وہاں پھر کانگریس حکومت بنائے گی۔ اس سال کے آخر میں تلنگانہ اور میزورم میں انتخابات ہونے ہیں۔ ملک کی سب سے قدیم پارٹی حیدرآباد میں بھی ایک میگا ریلی نکالے گی۔ کانگریس کے سینئر لیڈر جئے رام رمیش نے کہا، “ہم تلنگانہ کے لوگوں کے لیے چھ ضمانتوں کا اعلان کریں گے۔ ہمیں امید ہے کہ جب انتخابات ہوں گے، پارٹی کو عوام سے واضح مینڈیٹ ملے گا اور تلنگانہ میں کانگریس کی حکومت قائم ہو گی۔ مسٹر رمیش نے CWC میٹنگ کو تاریخی قرار دیا جو تلنگانہ کی سیاست کے لئے “تبدیلی” باعث ہوگا۔ کے چندر شیکھر راؤ کی قیادت والی بی آر ایس حکومت پر سخت حملہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایک بات سمجھ لیں کہ مودی حکومت اور کے سی آر حکومت ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں، ان میں کوئی فرق نہیں ہے، دہلی میں نریندر مودی ہیں اور حیدرآباد میں کے سی آر ہے۔ تلنگانہ میں بی جے پی، حکمراں بی آر ایس اور کانگریس کے درمیان سہ رخی مقابلہ ہونے والا ہے۔ تلنگانہ کے انتخابات 2024 کے اہم لوک سبھا انتخابات سے پہلے انڈیا اتحاد کے لیے ایک لٹمس ٹیسٹ کے طور پر کام کریں گے۔ کانگریس نے کانگریس ورکنگ کمیٹی کی تشکیل نو کی اور پچھلے مہینے اس میں کچھ حیرت انگیز اضافہ کیا۔ یہ کمیٹی ملکارجن کھرگے کے پارٹی سربراہ بننے کے 10 ماہ بعد تشکیل دی گئی تھی۔ اس کے 39 ریگولر ممبران ہیں، 32 مستقل مدعو ممبران اور 13 خصوصی مدعو ممبران ہیں۔
کانگریس تلنگانہ میں پُر اُمید کیوں ہے
کانگریس نے علحیدہ ریاست تلنگانہ کا قیام عمل میں لایا اور سالوں سے علحیدہ ریاست کی مانگ کر رہے لوگوں کے جذبات کی قدر کی اور علحیدہ ریاست کا اعلان کر دیا تھا۔ علحیدہ ریاست تلنگانہ کے قیام کے بعد کانگریس کو وہ سیاسی فائدہ نہیں پہونچا جس کا اس کو یقین تھا پر دوسری طرف کے چندر شیکھر راؤ کو اور ان کی پارٹی ٹی آر ایس نے تلنگانہ کی عوام کو بھروسہ دلیا اور سنہری تلنگانہ کا خواب دکھایا بل خصوص مسلم کمیونیٹی نے کے چندر شیکھر راؤ پر اپنا پورا بھروسہ جتایا اور کانگریس کا دامن چھوڑتے ہوئے ٹی آر ایس کو اپنا ووٹ دیا اور ریاست کے قیام کے بعد کے چندشیکھرراؤ کو جتایا ایسے اُن کو ریاست کے پہلے وزیر اعلیٰ بننے کا شرف حاصل ہوا۔ لیکن ان دس سالوں میں حالات بدل گئے ہیں اور اب مسلم سماج پھر کانگریس کی طرف توجہ دے رہا ہے کیونکہ کے ملک کے حالات بہت تیزی سے تبدیل ہوئے ہیں اور مسلم سماج کے ساتھ نا انصافیوں کا سلسلہ چل پڑا ہے ایسے میں نفرت کی سیاست کرنے والی سیاسی جماعت کو صرف کانگریس ہی اقتدار سے بے دخل کر سکتی ہے یہی ایک وجہ ہو سکتی ہے اگر تلنگانہ میں کانگریس نے جیت کا پرچم لہرا دیا تو؟
- Share