تین نرسیں اور چھ نومولود بچے دم توڑ گئے
- Home
- تین نرسیں اور چھ نومولود بچے دم توڑ گئے
تین نرسیں اور چھ نومولود بچے دم توڑ گئے
غزہ کے الشفاء اسپتال کی صورتحال مسلسل خراب، تین نرسیں اور چھ نومولود بچے دم توڑ گئے، غزہ کے سب سے بڑے اسپتال الشفاء سے مسلسل بری خبریں آرہی ہیں۔ غزہ سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق یہ ہسپتال گزشتہ چند دنوں سے شدید لڑائی کا مرکز بنا ہوا ہے۔ اقوام متحدہ نے رپورٹس کے حوالے سے کہا ہے کہ الشفاء اسپتال میں ‘تین نرسیں انتقال کر گئی ہیں’۔ حماس کی وزارت صحت نے کہا ہے کہ چھ قبل از وقت (وقت سے پہلے پیدا ہونے والے) بچے بھی انتقال کر گئے ہیں۔
غزہ میں حماس کی وزارت صحت نے کہا ہے کہ بچوں کی ہلاکت کی وجہ ایندھن اور بجلی کی کمی کی وجہ سے انکیوبیٹر کام نہیں کررہے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت نے بتایا ہے کہ الشفاء اب ہسپتال کے طور پر کام کرنے کے قابل نہیں ہے۔ تنظیم کے مطابق اس علاقے میں مسلسل فائرنگ اور بمباری جاری ہے جس کی وجہ سے پہلے سے سنگین صورتحال مزید نازک ہو گئی ہے۔
حماس کی وزارت صحت نے کہا ہے کہ دو ہزار سے زائد افراد ہسپتال کے اندر پھنسے ہوئے ہیں۔ ان میں قبل از وقت پیدا ہونے والے بچے اور زخمی مریض بھی شامل ہیں۔الشفا ہسپتال کے ڈاکٹروں نے نومولود بچوں کو مصر لے جانے کی اپیل کی ہے تاکہ ان کی جان بچائی جا سکے۔ انہوں نے بتایا کہ ہسپتال میں سہولیات کی کمی کے باعث یہ بچے مر سکتے ہیں۔
تاہم غزہ سے برطانیہ واپس آنے والے ایک ڈاکٹر نے کہا کہ اس طرح کی مہم ‘چلانا آسان نہیں ہے’۔ الشفاء کے ڈاکٹروں اور امداد اور امداد میں مصروف تنظیموں نے بھی یہی دعویٰ کیا ہے۔تازہ ترین صورتحال کے بارے میں معلومات دیتے ہوئے حماس کی وزارت صحت نے کہا ہے کہ اب بھی کم از کم 2300 افراد اسپتال اور عالمی ادارہ صحت کے اندر موجود ہیں۔ اس پر تشویش ہے، تنظیم کو اطلاع دے دی گئی ہے۔
حماس کی وزارت صحت نے کہا، “اسپتال میں 600 سے 650 کے درمیان مریض ہیں۔ 200 سے 500 کے درمیان ہیلتھ ورکرز اور تقریباً 1500 بے گھر افراد ہیں جنہوں نے ہسپتال میں پناہ لی ہے۔
اطلاعات کے مطابق اسرائیلی فورسز نے الشفا اسپتال کو گھیرے میں لے لیا ہے۔ الشفا کے باہر اسرائیلی فوج کے ٹینک نظر آرہے ہیں۔اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ مسلسل بمباری اور فائرنگ سے اسپتال کو خاصا نقصان پہنچا ہے۔ اقوام متحدہ نے اطلاع دی ہے کہ الشفا کے آکسیجن پیدا کرنے والے یونٹ کو نقصان پہنچا ہے۔ یہاں پانی کی ایک ٹینک اور ایک کنواں بھی تباہ ہو چکا ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق اسپتال کے کارڈیو ویسکولر سینٹر اور میٹرنٹی وارڈ کو بھی نقصان پہنچا۔
برطانوی سیاست میں ہلچل: سابق برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کو نیا وزیر خارجہ بنا دیا گیا۔
برطانیہ کے سابق وزیر اعظم اور کنزرویٹو پارٹی کے رہنما ڈیوڈ کیمرون دوبارہ حکومت میں واپس آگئے ہیں۔
ڈیوڈ کیمرون کو برطانیہ کا وزیر خارجہ بنا دیا گیا ہے۔
برطانوی وزیراعظم رشی سنک نے اپنی کابینہ میں ردوبدل کر دیا ہے۔ وزیر داخلہ سویلا بریورمین کو عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔
ڈیوڈ کیمرون 2010 سے 2016 کے درمیان برطانیہ کے وزیر اعظم رہے۔
ڈیوڈ کیمرون کو وزیر بنائے جانے کے بعد وزیراعظم کی رہائش گاہ 10 ڈاؤننگ سٹریٹ سے نکلتے ہوئے مسکراتے ہوئے دیکھا گیا۔
کیمرون نے کہا کہ اگرچہ وہ سنک سے کچھ ذاتی فیصلوں پر اختلاف کر سکتے ہیں لیکن سنک ایک مضبوط اور قابل رہنما ہیں۔ سویلا بریورمین کی جگہ موجودہ وزیر خارجہ جیمز کلیورلی کو وزیر داخلہ بنایا گیا ہے۔
برورمین نے عہدے سے ہٹائے جانے کے بعد کہا ہے کہ اس عہدے کی ذمہ داری سنبھالنا ان کا ‘سب سے بڑا اعزاز’ تھا۔برورمین نے کہا ہے کہ وہ اس بارے میں مزید بعد میں بتائیں گی۔
بریورمین کو عہدے سے ہٹائے جانے کے بعد ہی وزیر اعظم رشی سنک کی کابینہ میں ردوبدل ہوا ہے۔ بریورمین نے وزیر اعظم کے دفتر سے منظوری لیے بغیر پولیس پر تنقید کرتے ہوئے ایک متنازع مضمون لکھا۔
بتایا جا رہا ہے کہ وزیر اعظم رشی سنک اس بات کو لے کر بریورمین سے ناراض تھے۔ بی بی سی کے چیف سیاسی نامہ نگار ہنری جیفمین کے مطابق وزیراعظم رشی سنک ملکی مسائل پر توجہ مرکوز کرنا چاہتے ہیں اور اسی لیے تجربہ کار ڈیوڈ کیمرون کو وزارت خارجہ کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔
- Share